the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟

نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر
کانگریس
بی جے پی

مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے کا مطالبہ فرقہ پرستی نہیں : بیرسٹر اسد اویسی
مجلس اتحاد المسلمین کے احیاء کے 56 سال میں انقلابی تبدیلیاں ۔دارالسلام مرکز سیاسی ہی نہیں مسلمانوں کی تعلیم کا بھی سب سے بڑا مرکز ۔اکبر اویسی
گورنر کو اختیارات کی حوالگی کی مخالفت ۔ ملک کی دوسری ریاستوں کے مسلمانوں میں بھی مجلس ‘ بیداری کی علامت
حیدرآباد 2۔ مارچ (اعتماد نیوز) بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا ہے کہ56 برس قبل مجلس کا احیاء صرف ریاست کے مسلمانوں کی نمائندگی کے لئے نہیں بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نمائندگی کے لئے کیا گیا تھا۔ مجلس نہ صرف تلنگانہ میں بلکہ آندھرا میں بھی مسلمانوں کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ آسام کے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی تو مجلس نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا تو ریاست کی تقسیم کے بعد مجلس کس طرح سیما آندھرا کے مسلمانوں کا ساتھ چھوڑ سکتی ہے۔ مجلس کرناٹک ‘مہاراشٹرا ‘ اترپردیش اور دیگر ریاستوں کے مسلمانوں کی بھی نمائندگی کرے گی۔بیرسٹر اسد الدین اویسی آج دارالسلام میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے احیاء کے 56 ویں یوم تاسیس کے سلسلہ میں منعقدہ ایک زبردست جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ جلسہ سے قبل دارالسلام میں صدر مجلس نے پارٹی پرچم لہرایا ۔ رسم پرچم کشائی کے ساتھ احیاء مجلس کی 56 سالہ تقاریب کا آغاز ہوا ۔ اس موقع پر مجلسی ارکان مقننہ ‘ میئر گریٹر حیدرآباد ‘ مجلسی کارپوریٹرس ‘ ابتدائی مجالس کے صدور و معتمدین کے علاوہ سرگرم کارکنوں اور محبان مجلس کی بڑی تعداد موجود تھی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے کا مطالبہ فرقہ پرستی نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی رولنگ کے مطابق کسی مذہب کے ماننے والوں کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے ووٹ مانگنا فرقہ پرستی نہیں ہے۔ فرقہ پرست طاقتیں جمہوریت کے خلاف ہیں۔ وہ صرف اکثریت کی بات کرتی ہیں اور اقلیتوں کو ختم کرناچاہتی ہیں۔ صدرمجلس نے مجوزہ انتخابات میں تمام سیکولر جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ آپس کی لڑائی کے بجائے فرقہ پرست طاقتوں سے لڑنے کے لیے متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں کانگریس اور ٹی آرایس کااتحادہوگایانہیں یہ نہیں کہا جاسکتا‘ وائی ایس آر کانگریس کس جماعت کے ساتھ اشتراک کرے گی یہ بھی نہیں بتایا جاسکتالیکن تمام جماعتوں پر یہ لازم ہے کہ وہ بی جے پی کو کامیاب ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں کیونکہ جو لوگ ہندوستان کو سیکولر دیکھنا نہیں چاہتے ان سے مقابلہ کی ضرورت ہے۔ تمام سیکولر افراد اور طاقتوں پر لازم ہے کہ وہ فرقہ پرست سوچ وفکر سے مقابلہ کریں۔ یہ چاہتے ہیں کہ مظلوم قوم ہمیشہ ان کے تابع رہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہمیشہ اپنے حقوق کو منوائیں اور مجلس ہمیشہ مظلوموں کے لئے کھڑی رہے گی ۔ نریندرمودی اور آر ایس ایس مخالف جمہوریت طاقتیں ہیں‘ یہ طاقتیں اس ملک میں پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کو تحفظات کی بھی مخالف ہیں۔ پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کی ترقی کیلئے تحفظات ضروری ہیں۔ ہندوستان میں اقتدار کے حصول کے لیے ملائم سنگھ وزیراعظم کی کرسی کاخواب دیکھ رہے ہیں۔ ملائم سنگھ یابی جے پی کے امیدوار وزارت عظمیٰ کی کرسی کوسنبھالیں اس کے لیے آپس میں سمجھوتہ کیا جارہاہے۔ بی جے پی کی جانب سے اب مسلمانوں سے معافی مانگنے کا ڈرامہ کیا جارہا ہے کیا بی جے پی بابری مسجد کی شہادت اور گجرات کی سرزمین کو مسلمانوں کے خون سے لال کرنے پر بھی مسلمانوں سے معافی مانگے گی؟ صدرمجلس نے کہاکہ مجوزہ انتخابات میں مسلمانوں کو پہلے سے زیادہ متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مقابلہ سنگھ پریوار کی فرقہ پرست طاقتوں سے ہے ۔ صدرمجلس نے کہاکہ گذشتہ مرتبہ حیدرآباد میں مسلمانوں کے درمیان صفوں میں انتشار پیدا کرنے کی بہت کوشش کی گئی لیکن مسلمان متحد رہے ۔ اللہ کے فضل سے آج یہ حال ہے کہ مجلس کے خلاف کھڑا کرنے کے لئے مخالفین کے پاس امیدوار تک دستیاب نہیں ہے ‘ ایسے میں مخالف طاقتیں اگر خود مقابلہ نہیں کرسکتیں تو وہ کم ازکم نریندر مودی یا اڈوانی کو حیدرآباد سے مقابلہ کرنے کا مشورہ دے سکتی ہیں۔ صدرمجلس نے کہاکہ مخالفین مجلس‘ قوم میں نفاق پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس منافقت کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی ۔ بیرسٹر اویسی نے کہاکہ ہندوستان کی آزادی کے لئے ایک لاکھ سے زائد علماء نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ علامہ فضل حق خیر آبادی آزادی وطن کے لئے شہید ہوئے ۔ تقسیم ہند کے بعدجو پاکستان جانا چاہتے تھے چلے گئے ہمارے اسلاف نے اپنے وطن عزیز کو اپنالیا۔ پولیس ایکشن کے پرآشوب دور کے بعد مجلس کا احیاء کیا گیا جو ایک تاریخ ساز کارنامہ تھا جسے آج کے نوجوان نہیں جانتے۔ مجلس اس مقام پر پہنچی ہے تو اس میں بزرگوں کی قربانیاں شامل ہیں ۔ بزرگوں کی مسلسل جدوجہد کی وجہ سے آج مجلس اس مقام پر پہنچی ہے۔ 56 برس قبل صرف ایک کاغذ پر مجلس کے احیاء کا فیصلہ کیا گیا تھا ‘ مجلس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا ‘ پولیس ایکشن کی جہاں تباہی ہوئی اس تباہی کے بعد بے سروسامانی کے عالم میں بزرگوں نے مجلس کے چراغ کو دوبارہ روشن کیا‘ اس وجہ سے یہ چراغ آج بھی طوفانوں سے مقابلہ کررہا ہے ۔ مسلم اتحاد اور طاقت کے اس چراغ کی روشنی میں اضافہ کے لئے ہمیں بھی قربانیاں دینا ہوگا‘ پابندیاں اور جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑے گا ۔ آنے والے دنوں میں ریاست کے دو ٹکڑوں میں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں مزید مستحکم اور متحد رہنا ہوگا۔ مجلس نہ صرف یہاں مقابلہ کرے گی بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ صدرمجلس نے کہاکہ مہاراشٹرا میں کانگریس کی حکومت نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لئے بجٹ میں صرف 131 کروڑ روپے مختص کئے جبکہ کمبھ میلے کے انعقاد کے لئے 2 ہزار کروڑ سے زائد رقم مختص کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ میلے کے انعقاد کے لئے رقم مختص کرنے کے وہ مخالف نہیں ہیں لیکن مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی پر وہ آواز اٹھارہے ہیں۔ مجلس مہاراشٹرا کے مسلمانوں کیلئے آواز اٹھاناچاہتی ہے تو اس پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ۔ مہاراشٹرا کے مختلف علاقوں میں جانے پر پابندی عائدکی جارہی ہے ۔ صدرمجلس نے کہاکہ موجودہ دور میں بالخصوص انتخابات سے قبل دلت اور مسلمانوں کو سیاست کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ اپنا مستقبل روشن کرسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کی ریاست تشکیل دے دی گئی لیکن اس ریاست کا چیف منسٹر بننے کے بعد یہاں کے چیف منسٹر کو صرف 8 ضلعوں کے اختیارات ہوں گے جی ایچ ایم سی کے حدود میں حیدرآباد اور رنگاریڈی شامل ہے اس میں لا اینڈ آرڈر کے اختیارات گورنر کے حوالے کردیئے گئے۔ علحٰدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بل پر مجلس نے جب پارلیمنٹ میں ترمیمات پیش کیں تو اسے قبول نہیں کیا گیا۔ مجلس نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد کے لئے برقی کا علحٰدہ پلانٹ قائم کرنے کا اعلان کیا جائے۔ کل صرف تھوڑی سی بارش میں شہر کے ایک حصہ میں 6 گھنٹے برقی مسدود ہوگئی ۔ مجلس نے علحٰدہ برقی پلانٹ کے علاوہ شہر کو پینے کے پانی کی سربراہی کے لئے پرانہیتا۔چیوڑلہ پراجکٹ پر عمل آوری اور اسے قومی درجہ کا پراجکٹ قراردینے کا مطالبہ کیا لیکن اسے بھی قبول نہیں کیا گیا ‘ اسمبلی میں نظام دکن کو گالیاں دینے والے خود نظام کے قائم کردہ ذخیرہ آب سے پانی پیتے رہے۔ صدرمجلس نے سوال کیاکہ گورنر کو اختیارات کی حوالگی اس لئے غلط ہے کہ گورنر عوام کے منتخبہ نمائندہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر خدانخواستہ مستقبل میں نریندر مودی ہندوستان کا وزیراعظم بنے گا تب یہاں گورنر کسے بنایا جائے گا ؟ اس فیصلہ کے نتیجہ میں ظلم صرف مسلمانوں کو سہنا پڑے گا ۔ حیدرآباد کے تعلق سے مجلس نے ترمیم پیش کی تھی کہ حیدرآباد سے وصول ہونے والے تقریباً 35 ہزار کروڑ کے ٹیکسس دوسری ریاست کو نہیں دیئے جاسکتے ‘ اب اثاثے تقسیم ہوں گے اور قرض تقسیم ہوگا اس میں بھی ناانصافی کی جائے گی ۔ ان ترمیمات کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔ ریاست کی تقسیم کا سب سے بڑا فائدہ آر ایس ایس کو ہونے والا ہے ‘ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سنگھ پریوار کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ صدرمجلس نے کہاکہ وہ یہ باتیں ڈرانے کے لئے نہیں کررہے ہیں بلکہ حقیقت کا اظہار کررہے ہیں۔ جناب سید احمد پاشاہ قادری معتمد عمومی مجلس ورکن اسمبلی چارمینار نے اپنے خیرمقدمی خطاب میں کہاکہ گزشتہ 56برس کے دوران مجلس نے کامیابی کے کئی منازل طے کئے ۔ مجلس نے ہمیشہ مسلسل خدمات اور اپنے کام کے ذریعہ ہی اپنی شناخت بنائی ہے جب کہ دوسری جماعتوں میں یہ دیکھنے کونہیں ملتا۔ مجلس کے قائدین ہمیشہ عوام کے درمیان رہتے ہیں اور مسائل سے واقف رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی دعاؤں کی وجہ سے مجلس آج اس مقام پر پہنچی ہے کہ دعاکی وجہ سے دارالسلام کی بازیابی سے آج تک کئی منازل طے ہوئے۔ مجلسی قائدین دعاؤں کی وجہ سے جیل سے رہاہوئے اور قائد مجلس جناب اکبرالدین اویسی دعاؤں کی وجہ سے موت کے منہ سے واپس ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ مجلس کی کامیابی کے لیے دعائیں کریں اور جماعت کو مزید مستحکم ومضبوط بنائیں۔جلسہ میں مجلسی ارکان مقننہ مسرس محمد ممتازاحمدخان‘ محمد وراثت رسول خان‘محمد معظم خان‘ احمد بن عبداللہ بلعلہ‘ سیدالطاف حیدر رضوی‘ سید امین الحسن جعفری ‘مئیر عظیم ترمجلس بلدیہ حیدرآبادمحمد ماجد حسین ‘ایس اے حسین انور جوائنٹ سکریٹری مجلس ‘مجلسی کارپوریٹرس ‘ ابتدائی مجالس کے صدور و معتمدین ‘ سرگرم کارکنان ‘ محبان مجلس کے علاوہ بڑی تعداد میں عوام شریک تھی۔ابتداء میں قاری عبدالعلی صدیقی کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ آخر میں جناب سید احمد پاشاہ قادری معتمد عمومی مجلس و رکن اسمبلی چارمینار نے شکریہ ادا کیا۔جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی نے کہا ہے کہ آنے والے انتخابات مسلمانوں کے شعور واتحاد کے لئے ایک آزمائش ہیں اور ان انتخابات میں مسلمان اپنے اتحاد کے ذریعہ ملک کی تاریخ میں ایک اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مجلس اتحاد المسلمین نے 56 سال قبل مسلمانوں میں اتحاد اور قومی سطح پر ان کی اپنی ایک علحٰدہ سیاسی جماعت کی اہمیت کو واضح کیا تھا جس پر مختلف گوشوں کی جانب سے تنقیدیں کی گئیں ‘ خود بعض نام نہاد مسلم دانشوروں نے مجلس اتحاد المسلمین کے احیاء اور مسلمانوں کی جماعت کو مسلمانوں کے لئے خودکشی سے تعبیرکرنے کی کوشش کی لیکن آج آندھراپردیش میں مسلمانوں کی جماعت مجلس اتحاد المسلمین کی کارکردگی اور ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر میں مسلمان یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ مسلمانوں کی بھی خود کی الگ پہچان ‘ شناخت اور جماعت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مجلس اتحاد المسلمین نے اپنی احیاء کے بعد سب سے پہلا نعرہ کلمہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو متحد کرنے کے لئے دیا تھا‘ سیاست میں حصہ لینا اس کا اپنا پہلا نعرہ نہیں تھا ۔ کلمہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو متحد کرنے کے بعد



مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کا اعلان کیا ۔ سیاست میں حصہ لینا اس کا آخری نعرہ تھا۔ مجلس نے سیاست میں حصہ لیتے ہوئے مسلمانوں کے حقوق کو حاصل کرنے اور انہیں انصاف دلانے کافیصلہ کیا تھا۔ تقریباً دو گھنٹے طویل اپنی تقریر کے دوران قائد مجلس نے پولیس ایکشن کے دوران مسلمانوں پر ہوئے مظالم قتل و غارت گری اور ان کی قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ 56 سال قبل جس مقصد کے تحت فخر ملتؒ نے مجلس کا احیا ء کیا تھا ایک طویل سفر کے بعد اس جماعت نے کامیابیوں کے کئی منازل طئے کرتے ہوئے نہ صرف تعلیمی اداروں کا جال پھیلا دیا بلکہ سیاسی میدان میں آگے بڑھتے ہوئے پارلیمنٹ، اسمبلی اور بلدیات میں اپنے نمائندوں کو منتخب کرواتے ہوئے مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کی کوشش کی جناب اکبر اویسی نے کہا کہ مجلس کا صدر دفتر اب مرکز تعلیم میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 56 سال کے طویل سفر کے بعد آج ملک کے مسلمان یہ تسلیم کرنے لگے ہیں کہ مسلمانوں کی خود کی ایک اپنی جماعت ہونی چاہئے کیونکہ دیگر جماعتوں میں شامل مسلم نمائندوں کو مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ اس لئے آج ملک کا ہر مسلمان مجلس جیسی قیادت کو رشک کی نگاہوں سے دیکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کے نمائندے جس ہمدردی اور درد مندی کے ساتھ مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے پارلیمنٹ اور اسمبلی میں نمائندگی کرتے ہیں اس طرح دیگر جماعتوں کے مسلم نمائندے مسلمانوں کے مسائل پر نمائندگی نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت مجلس کے پارلیمنٹ میں ایک اور اسمبلی میں 7 نمائندے ہیں آئندہ انتخابات میں اسمبلی میں مجلس کے نمائندوں کی تعداد 10 تا 15 ہوجائے گی اس کے لئے حیدرآبا دکے غیور مسلمانوں کو پہلے سے زیادہ مجلس سے اپنی وابستگی کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اتر پردیش، بہار، مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں میں بھی مجلس کو وسعت دیتے ہوئے وہاں سے بھی اپنے نمائندوں کو منتخب کروانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ خواب ہے کہ ان ریاستوں میں بھی مجلس کی تمام سر گرمیاں شروع ہوں جس طرح حیدرآباد میں جاری ہیں ، ان ریاستوں میں دارالسلام کے قیام کے ساتھ دکن میڈیکل اورانجینئرنگ کالجس قائم کئے جائیں ، مجھے یقین ہے کہ یہ کام فوری طور پر نہیں ہوتا ہے تو آئیندہ نسل اسے پورا کرے گی۔قائد مجلس نے کہا کہ مجلس نے دارالسلام کے وسیع وعریض مقام کو مرکز سیاسی کے ساتھ مرکزِ علم میں بھی تبدیل کردیا ہے، اس مقام پر جہاں ایک چھوٹی سی جگہ جماعت کے دفتر کے لئے مختص کی گئی ہے وہیں بلند عمارتیں تعلیمی اداروں کے لئے مختص کی گئی ہیں اسی مقام پر انجینئرنگ کالج کے علاوہ ایم بی اے، فارمیسی، آئی ٹی آئی ، ہاسپٹل مینجمنٹ جیسے دیگر پیشہ وارانہ کالجس کے لئے عمارتیں قائم کی گئیں۔آج اگر سالارملت ؒ بقید حیات رہتے تو دارالسلام میں تعمیر کئے گئے ان عمارتوں کو دیکھ کر کافی خوش ہوتے ۔ میڈیکل اور نرسنگ کالج کے علاوہ دکن اور اسریٰ ہاسپٹلس میں سینکڑوں بستروں کی سہولت فراہم کی گئی جس سے ہر روز ہزاروں افراد معمولی شرحوں پر علاج و معالجہ سے مستفید ہو رہے ہیں۔ قائد مجلس نے کہا کہ مسلمانوں میں بنیادی تعلیم کو عام کرنے کیلئے بھی مجلس نے ایک تحریک شروع کی ہے۔ جس کے تحت پرانے شہر کے مختلف اسمبلی حلقہ جات بشمول چندرائن گٹہ‘ یاقوت پورہ میں 5500 بچوں کو عصری بنیادی تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ آئندہ پانچ برسوں میں شہر کے دیگر اسمبلی حلقہ جات بشمول ملک پیٹ میں بھی بنیادی تعلیم کو عام کرنے کیلئے اسکولس قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دارالسلام بینک کا قیام عمل میں لاتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین نے نہ صرف مسلمانوں کی جمع پونجی کی حفاظت کی بلکہ ان کی رقم سے غریب مسلمانوں کو قرض فراہم کرتے ہوئے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں گذشتہ چند برسوں کے دوران کئی کوآپریٹیو بینکس اور خانگی مالیاتی اداروں کا دیوالیہ نکل گیا ااور ان بینکس اور اداروں نے مسلمانوں کے سینکڑوں کروڑ روپئے لوٹ لئے لیکن دارالسلام بینک نے آج تک ایک روپیہ بھی نہیں ڈوبایا ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس نے اپنی سیاسی طاقت کے ذریعے مسلمانوں کے کئی مسائل حل کئے ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ مسلم طلباء کو درج فہرست اقوام و قبائل اور پسماندہ طبقات کے طلباء کے طرز پر اسکالر شپس اور فیس کی بازادائیگی کے حصول کے لئے مجلس نے اسمبلی میں کامیاب نمائندگی کی تھی جس پر اس وقت کے چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے مجلس کے مطالبہ کو قبول کرتے ہوئے ایس سی ایس ٹی ، بی سی کے طرز پر مسلم طلباء کو اسکالرشپس اور فیس بازادائیگی کا اعلان کیا تھااس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جس سے لاکھوں مسلم غریب طلباء اعلیٰ و پیشہ وارانہ تعلیم بشمول میڈیکل اور انجینئیر نگ سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ غریب مسلم طلباء کو مفت میں پیشہ وارانہ تعلیم فراہم کرنے کے لئے حکومت سے جو مطالبہ کیا تھا اس مطالبے کو قبول کیا جانا وہ اپنی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی تصور کرتے ہیں کیونکہ اب ایک بنڈی چلانے والا اور چھوٹا موٹا کام کرنے والا بھی اپنے بچوں کو ڈاکٹر و انجینئر بنانے کا خواب دیکھ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی اس اسکیم کے تحت حکومت سالانہ 380 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں بی سی طلباء کو 5 ہزارو روپے اسکالرشپ دی جاتی تھی اور مسلم طلباء کو صرف 500 روپئے لیکن مجلس کے مطالبہ کے بعد یہ فرق بھی ختم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم طلباء کے اسکالرشپس کی رقم میں اضافہ کرنے اور انہیں فیس بازادائیگی اسکیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مجلس کے ارکان اسمبلی نے اسمبلی کی کاروائی کو چلنے نہیں دیا اس کے بعد ہی حکومت نے حرکت میں آتے ہوئے مسلم طلباء کو یہ تمام سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ قائد مجلس نے کہا کہ یہ تمام کامیابیاں مسلمانوں کے اتحاد کی وجہ سے ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو زندگی کے ہر شعبہ میں آگے لے جانے کے لئے مجلس ہر وقت جدوجہد کرتی آرہی ہے۔ مجلس کی نمائندگی پر ہی ریاست میں اقلیتی مالیاتی کارپوریشن ‘ اقلیتی کمیشن ‘ اردو اکیڈیمی ‘ قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کے مطالبہ پر ہی ریاست کے مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے گئے جس کے تحت ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں مسلم طلبہ میڈیکل انجینئرنگ اور دیگر پیشہ وارانہ کورسس میں داخلہ پارہے ہیں۔ مسلم تحفظات کے تحت کئی مسلم بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی ترقی وبہبود کیلئے زائد فنڈس مختص کرنے کا ہر وقت مجلس حکومتوں سے مطالبہ کرتی آرہی ہے۔ جس کے نتیجہ میں آج اقلیتوں کا بجٹ 1027 کروڑ روپئے تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلگودیشم دور میں اقلیتوں کیلئے صرف 32 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مکہ مسجد بم دھماکوں کے بعد بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی جس پر مجلس نے ایک طرف ان نوجوانوں کی رہائی کیلئے قانونی جدوجہد کی تھی۔ تو دوسری طرف بے قصور ثابت ہونے والے مسلم نوجوانوں کو معاوضہ ادا کرنے اور انہیں بہتر کردار کی سند دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا تھا ریاستی اسمبلی میں مجلس کے ارکان نے اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کارروائی کو چلنے نہیں دیا۔ جس پر اس وقت کے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر ریاست کے مسلمانوں سے نہ صرف معذرت خواہی کی تھی بلکہ ان نوجوانوں کو معاوضہ ادا کیا گیا اور انہیں بہتر کردار کی سند بھی دی گئی۔قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں بم دھماکے ہوئے اور وہاں بھی مسلم نوجوانوں کی گرفتاری ہوئی اور وہ بے قصور ثابت ہوئے لیکن کسی بھی ریاست کے چیف منسٹر نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر معذرت خواہی نہیں کی یہ اس لئے کہ ان ریاستوں میں مجلس جیسی بے باک قیادت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجلس صرف اسمبلی ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے حقوق کے حصول اور ان کے ساتھ ہورہی ناانصافیوں پر آواز اٹھاتی ہے ‘ مجلس کے صدر ورکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی بڑی بے باکی کے ساتھ پارلیمنٹ میں مسلم مسائل کو اٹھاتے ہوئے اس کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مجلس کے رکن پارلیمنٹ نے ایک موقع پر لوک سبھا میں بی جے پی کے چیف منسٹر نریندر مودی جو اب وزیراعظم کے امیدوار بھی ہیں کو جنگلی جانور سے تعبیر کیا تھا ‘ اس طرح کی ہمت دیگر ارکان پارلیمنٹ میں دیکھی نہیں جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ اگرچیکہ مجلس کے نمائندوں کی تعداد کم ہے لیکن لوک سبھا میں مجلس کا ایک رکن پارلیمنٹ دیگر 500 ارکان پر بھاری ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہاکہ ہم صرف جذباتی تقاریر یا وعدوں پر یقین نہیں رکھتے جو وعدہ کرتے ہیں اس کو پورا کرکے دکھاتے ہیں اس لئے آج ملک کا ہرمسلمان ہماری طرف دیکھ رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اتنا سب کرنے کے باوجود آج بھی مخالفین مجلس پر تنقیدیں کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وہ مخالفین کی تنقیدوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کیونکہ ہردور میں منافقین تنقید کرتے رہے ہیں ۔ قائد مجلس نے کہاکہ مجلس حق پرستوں کی جماعت ہے جو اظہار حق سے کبھی منہ نہیں موڑتی ‘ اپنے اچھے کام کے ذریعہ اپنے نقوش چھوڑتی ہے جو مخالفین کو پسند نہیں ۔ مجلس کو ختم کرنے کی لاکھ کوشش کی گئی لیکن مخالفین اپنی ناپاک سازش میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ مجلس پارٹی کے ساتھ غریب مسلمانوں کی دعائیں ہروقت ساتھ رہتی ہیں ۔قائد مجلس نے مخالفین سے کہاکہ اگر کوئی ‘جماعت پر ایسی تنقید کرتا ہے جس سے ہماری اصلاح ہوسکے ہم اس تنقید کا خیرمقدم کریں گے۔ تنقید برائے تعمیر ہونی چاہئے نہ کہ تنقید برائے انتشار ۔ انہوں نے کہاکہ یہ وہ جماعت ہے جس کے صدور نے ملت کو مشکل حالات سے باہر نکالنے کے لئے کئی قربانیاں دیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہر انتخابات میں شہر کے غریب مسلمانوں کی کوششوں کی وجہ سے ہی مجلسی امیدوار کامیاب ہوتے آرہے ہیں۔ مستقبل میں بھی یہی غریب مسلمان مجلس کی سیاسی طاقت میں اضافہ کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ مجلس کی کامیابی میں شہرکی خواتین کا بھی اہم رول ہوتا ہے جو انتخابات کے دوران چلچلاتی دھوپ میں اپنے بچوں کو گھر پرچھوڑ کر گھنٹوں قطاروں میں ٹھہر کر مجلسی امیدواروں کے حق میں ووٹ دیتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مجلسی قیادت شہر کی ان خواتین کا احسان کبھی ادا نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ مجلسی قیادت نے اپنی سیاسی طاقت کے ذریعہ مسلمانوں کی تعلیمی معاشی اور سماجی ترقی کے لئے جوکچھ بھی اقدامات کئے گئے ‘ وہ بہت کم ہیں ‘ مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ اقدامات کئے جائیں گے۔ قائد مجلس نے جماعت کی ترقی کے لئے قربانیاں دینے والے قائدین کے حق میں مغفرت کی دعا کی ‘ساتھ ہی انہوں نے صدرمجلس ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسد الدین اویسی کی بہتر صحت اور دراز ی عمرکے لئے بھی دعا کی ۔ 

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.